اویس بن عامر بن جزء بن مالک قرنی، مرادی، یمنی۔ آپ کا شمار کبار تابعین اور نیک اولیاء میں ہوتا ہے، آپ نے عہد نبوی پایا ہے، لیکن ان کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات نہیں ہوسکی، اور حافظ ابو نعیم رحمہ اللہ نے حلیۃ الاولیاء (87/2) میں اصبغ بن زید سے نقل کیا ہے کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اپنی والدہ کا خیال رکھنے کی وجہ سے سفر نہیں کر سکتے تھے، لہذا اویس قرنی رحمہ اللہ تابعی ہیں، صحابی نہیں ہیں۔ آپکی پیدائش و پرورش یمن ہی میں ہوئی ہے۔
آپ کے بارے میں امام ذہبی رحمہ اللہ "سیر اعلام النبلاء "(19/4) میں کہتے ہیں "آپ متقی و زاہد اور بہترین قد وہ تھے ، اپنے وقت میں تابعین کے سربراہ تھے، آپ کا شمار متقی اولیاء اللہ اور اللہ کے مخلص بندوں میں ہوتا تھا"
امام نووی رحمہ اللہ نے شرح صحیح مسلم میں آپکے فضائل میں ایک باب قائم کیا ہے، اور اس کے تحت امام مسلم کی روایت کردہ احادیث میں سے ایک حدیث: (2542) بھی ذکر کی۔ اسیر بن جابر کہتے ہیں: جب بھی یمن کے حلیف قبائل عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آتے تو عمر رضی اللہ عنہ ان سے دریافت کرتے"کیا تم میں اویس بن عامر ہے ؟" :
ایک دن اویس بن عامر کو پا ہی لیا، تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا:
" تم اویس بن عامر ہو ؟ "انہوں نے کہا: "ہاں" پھر عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: "قرن قبیلے کی شاخ مراد سے ہو ؟ " انہوں نے کہا: "ہاں" پھر عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: " تمہیں برص کی بیماری لاحق تھی، جو اب ختم ہو چکی ہے ، صرف ایک درہم کے برابر جگہ باقی ہے؟" انہوں نے کہا: "ہاں" پھر عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: "تمہاری والدہ ہے؟" انہوں نے کہا: "ہاں" پھر عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث نبوی سنائی:
"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا ہے کہ آپ نے فرمایا: (تمہارے پاس یمن کے حلیف قبائل کے ساتھ اویس بن عامر آئے گا، اس کا تعلق قرن قبیلے کی شاخ مراد سے ہو گا، اسے برص کی بیماری لاحق تھی، جو کہ ختم ہو چکی ہے، صرف ایک درہم کے برابر باقی ہے، وہ اپنی والدہ کیساتھ نہایت نیک سلوک کرتا ہے ، اگر اللہ تعالی پر قسم بھی ڈال دے تو اللہ تعالی اس کی قسم پوری فرمادے گا چنانچہ اگر تم اس سے اپنے لیے استغفار کروا سکو ، تو لازمی کروانا۔ ) لہٰذا اب آپ میرے لیے مغفرت کی دعا کر یں۔ تو انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کیلئے مغفرت کی دعا فرمائی۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے دریافت کیا: " آپ کہاں جانا چاہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: "میں کوفہ جانا چاہتا ہوں۔" عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: " کیا کوفہ کے گورنر کے نام خط نہ لکھ دوں ؟" [ آپ اس کی مہمان نوازی میں رہو گے] تو انہوں نے کہا: "میں گمنام رہوں تو مجھے زیادہ اچھا لگے گا۔"
Where is Allaah?
Sufyän ath-Thawri (رَحِمَهُ الله) said: