Date & Time:

فتنہء قادیانیت

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِيْم
اللہ تعالٰی نے انسان اور جنات کواپنی عبادت کے لئے پیدا کیا اور عبادت کے طریقے سکھانے کے لئے ہر دور میں نبی اور رسول کو مبعوث فرمایا۔ جیسا کہ با ری تعالٰی کا ارشاد ہے ۔ ’’ اور کوئی امت ایسی نہیں جس میں کوئی ڈرانے والا نہ گذرا ہو۔‘‘ (فاطر۔ ۲۴) اس طرح کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اس دنیا میں تشریف لائے۔ یہ سلسلہ حضرت محمد مصطفٰے ﷺ پر ختم ہوا۔جن پر اللہ تعالیٰ نے عظیم کتاب ’’قرآن‘‘ نازل کیا اسکے بعد نبوت کا سلسہ بند ہوگیا۔ اب رہتی دنیا تک کوئی رسول نہیں آئیگا ۔ اللہ کے رسول ﷺ خاتم النبیین قرار پائے۔ اس سلسلے میں اللہ تعالٰی کا فرمان مبارکہ اور خود رسول ﷺ کا ارشاد گرامی ملاحظہ ہو:
’’محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور خاتم النبیین اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے‘‘۔ (احزاب۔ ۴۰)
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول ﷺ نے فرمایا ’’نبوت اور رسالت کا سلسلہ مجھ پر منقطع ہو چکا ہے میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ کوئی نبی ہے‘‘ (ترمذی)
رسول ﷺ نے فرمایا ’’میری اور سابقہ انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے عمارت بنائی اسے خوب آراستہ کر کے مکمل کر دیا صرف ایک اینٹ کی جگہ خالی چھور دی۔ لوگ آرہے ہیں اس کو دیکھ رہے ہیں،اسکے حسن کی تعریفیں کر رہے ہیں لیکن اس میں ایک اینٹ کی جگہ خالی ہے اور لوگ کہہ رہے ہیں کہ کیا ہی اچھا ہوتا اگر یہ اینٹ بھی لگ جاتی اور یہ بلڈنگ مکمل ہو جاتی۔ پھر فرمایا ’’لوگو میں ہی وہ اینٹ ہوں اور خاتم النبیین ہوں اب میرے بعد کوئی نبی نہیں آئیگا۔‘‘(صحیح بخاری، کتاب المناقب و صحیح مسلم، کتاب الفضائل)
مندرجہ بالا قرآنی آیت اور حدیث صحیحہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ حضرت محمد ﷺ خاتم النبیین ہیں جن کے اوپر اللہ تعالٰی نے اسلام کو مکمل کردیا۔ جیسا کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کردیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کردی اور تمہارے لئے دین اسلام کو پسند کیا۔‘‘ (المائدہ۔۳) اب اس امت کی ۱ صلاح کے لئے مصلحین کی ضرورت تو ہے لیکن انبیاء کی ضرورت نہیں۔ رسول ﷺ کے فرمان کے مطابق اب علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں۱ور اس طرح نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند ہو چکا۔ محمد مصطفٰے ﷺ آخری نبی ہیں اور یہ امت اس رسول کی آخری امت ہے۔ آپ ﷺ کے دنیا سے رخصت ہونے کے ساتھ ہی آسمان سے وحی کی آمد کا سلسلہ بھی منقطع ہو گیا۔اب رہتی دنیا تک اگر کوئی شخص رسول ہونے کا دعویٰ کرے تو وہ جھوٹا ہوگا اور پیارے حبیب ﷺ کی توہین کا مرتکب ہو گا۔
جھوٹی نبوت کا دعویٰ کرنے والے کے متعلق اللہ کے رسول ﷺ نے پیشن گوئی بھی فرمادی۔ ارشاد گرامی ہے:
۱۔ ’’قیامت قائم نہ ہوگی جب تک تیس کے قریب جھو ٹے دجال ظاہر نہ ہو جائیں ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے‘‘ (صحیح بخاری، مناقب، حدیث: ۳۶۰۹)
۲۔ ’’اللہ کی قسم! قیامت قائم نہ ہوگی جب تک تیس جھوٹے دجال ظاہر نہ ہو جائیں، اس سلسلے کی آخری کڑی کانا مسیح دجال ہوگا۔‘‘ (مسند احمد)
۳۔ حضرت ثوبان ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ۔ ’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت کے کچھ قبائل دوبارہ مشرکین سے نہ مل جائیں اور وہ بتوں کی پوجا نہ کر لیں۔ میری امت میں تیس جھوٹے ظاہر ہوں گے ان میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘ (سنن ابی داوٗد، الفتن و الملاحم، حدیث: ۴۲۵۲)
اس طرح جیسے ہی اللہ کے رسول ﷺ اس دنیا سے تشریف لے گئے آپ ﷺ کی پیشن گوئی کے مطابق جھوٹے نبوت کے فتنے رونما ہونے شروع ہو گئے جن میں ایک فتنہ ’’مسیلمہ کذاب‘‘ کا تھا جس نے آپ ﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کیااس وقت صحابہ کرام ؓ دنیا میں موجود تھے جنہوں نے حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے حکم سے مسیلمہ کذاب کے ساتھ جہاد کیا اور اسکو اسکی جھوٹی اُمّت سمیت جہنم رسید کر دیا اور دنیا والوں کے سامنے یہ ثابت کر دیا کہ جو کوئی بھی اب نبوت کا دعویٰ کرے گااس کا یہی انجام ہوگا۔
عصر حاضر میں تقریباً ایک صدی قبل ہندوستان میں ایک شخص ظاہر ہوا جسکو اسلام دشمن عناصر کی پشت پناہی حاصل تھی۔ اس کا نام مرزا غلام احمد قادیانی تھا۔ اس نے نبوت کا دعویٰ کیا اور آسمان سے وحی نازل ہونے کی بات کہی۔ لوگوں کی ایک خاصی تعداد اس کی پیروکار بن گئی۔ مگر علمائے حق نے اس کا تعا قب کیا۔ اس کے خود ساختہ دلائل کا بھر پور جواب دیا اور واضح کیا کہ وہ نبی نہیں، بلکہ دجال اور کذاب ہے۔ ان حضرات علمائے کرام میں سے مرزا غلام احمد قادیانی کی تردید میں سب سے زیادہ خدمات جس شخصیت نے سر انجام دیں، وہ جلیل القدر عالم حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ تھے۔ سن ۱۹۰۸ ء میں غلام احمد قادیانی نے مولانا ثناء اللہ امرتسری کو مباہلے کا چیلنج دیا اور دعویٰ کیا کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہوگا وہ سچے کی زندگی میں مر جائے گا۔ مرزا قادیانی نے دعا کی: ’’یا اللہ! ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہو اسے سچے کی زندگی میں موت سے دوچار کر اور اس پر طاعون کی ایسی بیماری مسلط فرما جو اس کی موت کا سبب بن جائے‘‘۔ اس دعاء کے ایک برس بعد مرزا اپنی بد دعا ء کا شکار ہوگیا۔ مرزا کا سسر بیان کرتا ہے کہ مرزا کا مرض جب بہت بڑھ گیا تو اس نے مجھے نیند سے جگایا، میں اس کی طرف گیا اور دیکھا کہ وہ تکلیف کی شدت سے سخت بے چین تھا۔ اس نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے کہا: مجھے ہیضہ کی بیماری لگ گئی ہے، یہ اس کی آخری بات تھی اور پھر وہ اس کے بعد کوئی واضح لفظ اپنی زبان سے ادا نہ کر سکا اور مر گیا۔
قیامت تک اسی طرح جھوٹے مدعیان نبوت کا یکے بعد دیگرے ظہور ہوتا رہے گا حتیٰ کہ ان کی وہ تعداد پوری ہو جائے گی جس کی خبرصادق و مصدوق ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ نے ہمیں دی ہے۔ یہاں تک کہ اس سلسلے کی آخری کڑی مسیح دجال ہوگا جو آخری زمانے میں ظاہر ہوگا۔ پھر سیدنا عیسیٰ ابن مریم ؑ تشریف لائیں گے اور اس کو قتل کردیں گے اور اس طرح اس فتنے کا خاتمہ ہو جائیگا۔
اوپر کی تفصیل سے یہ بات واضح ہو گئی کہ قادیانی، جو مرزا غلام حمد قادیانی کے نبی ہونے کے قائل ہیں وہ شدید گمراہی میں مبتلا ہیں۔ ان کو قرآن و حدیث کے دلائل اور ائمہ اسلام کے افکار کی روشنی میں اپنی اصلاح کرلینی چاہئے۔ اس سلسلے میں واضح ہو کہ دنیا کے سارے مسلم ممالک نے احمدیہ فرقہ کو غیر مسلم قرار دے دیا ہے اور ان کا حرم پاک میں داخلہ ممنوع ہے۔
فتنہ ء قادیانتت دور حاضر کے فتنوں میں سے ایک عظیم فتنہ ہے۔تاریخ شاھد ہے کہ ہر زمانے میں مذہب اسلام کے ماننے والے سیدھے سادے اور معصوم لوگوں کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشس کی جاتی رہی ہے۔ اور علمائے حق نے اپنے طور پر لوگوں کو گمراہی سے بچانے کی کوشس بھی کی ہے۔ آج پھر وہ وقت آگیا ہے ہمارے علماء کرام لوگوں کو گمراہی سے بچانے اور قادیانت کی تردید کے لئے آگے آئیں ورنہ غریب مسلمان پیسے کی لالچ میں آکر اپنا مذہب گنوا بیٹھیں گے۔

Where is Allaah?

Allah is above the 'Arsh

"They fear their Lord above them, and they do what they are commanded." [al-Nahl 16:50]
"Do you feel secure that He, Who is over the heaven, will not cause the earth to sink with you?" [al-Mulk 67:16]

Sufyän ath-Thawri (رَحِمَهُ الله) said:

"The example of the scholar is like the example of the doctor,he does not administer the medicine except on the place of the illness.”

(Al-Hilyah 6/368)

Shaykh Sālih al-'Uthaymin said:

"Indeed knowledge is from the best acts of worship and is one of the greatest and most beneficial of it. Hence, you will find Shaytan keeping people away from (seeking) knowledge."
[فتاوى نور على الدرب ۱۲/۲]